
حال ہی میں بھارتی اداکارہ راکھی ساونت کے اسلام قبول کرنے پر معروف عالم دین مفتی قوی نے ان کی تعریف کرتے ہوئے شادی کی پیشکش کی تھی۔ اس پیشکش پر راکھی ساونت نے مزاحیہ انداز میں اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی مولانا سے شادی کے لیے بے تاب ہیں۔
مفتی قوی کی راکھی ساونت کو شادی کی پیشکش
مفتی عبدالقوی، جو اپنی متنازعہ بیانات اور سرگرمیوں کی وجہ سے مشہور ہیں، نے ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں راکھی ساونت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام قبول کرنے کے بعد ایک باوقار خاتون بن گئی ہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر راکھی ان سے شادی کی خواہش ظاہر کریں تو کیا وہ اس کے لیے تیار ہوں گے؟ تو مفتی قوی نے کہا کہ اگر ان کی والدہ اجازت دیں تو وہ راکھی سے نکاح کے لیے راضی ہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہندو مذہب کی کچھ مقدس کتابیں الہامی حیثیت رکھتی ہیں، اور اس لیے راکھی اہلِ کتاب کے زمرے میں آتی ہیں، جس سے نکاح جائز ہو سکتا ہے۔
راکھی ساونت کا دلچسپ ردعمل
راکھی ساونت، جو ہمیشہ خبروں میں رہتی ہیں، نے اس پیشکش کو مذاق کے انداز میں قبول کر لیا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، “میں تو کسی مولانا سے شادی کے لیے بے تاب ہوں، قوی صاحب، آپ کے نام میں ہی قوی آتا ہے، میرے لیے کوئی ‘کویتا’ (شاعری) لکھیے!”
راکھی کے اس بیان پر ان کے مداحوں نے سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے کیے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ صرف ایک مذاق ہے، جب کہ کچھ نے سوال کیا کہ آیا وہ واقعی سنجیدہ ہیں۔
راکھی ساونت کا اسلام قبول کرنا
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل راکھی ساونت نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا ہے اور ان کا اسلامی نام “فاطمہ” رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے سابق شوہر عادل درانی کی وجہ سے وہ اسلام کے قریب آئیں، لیکن بعد میں دونوں کے درمیان علیحدگی ہوگئی۔
سوشل میڈیا پر ردعمل
اس واقعے کے بعد، سوشل میڈیا پر راکھی ساونت اور مفتی قوی کی شادی کے بارے میں میمز اور تبصرے دیکھنے کو ملے۔ کچھ صارفین نے کہا کہ یہ سب صرف خبروں میں رہنے کے حربے ہیں، جبکہ کچھ نے کہا کہ اگر دونوں واقعی شادی کرنا چاہتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
کیا یہ شادی ممکن ہے؟
اسلامی نقطہ نظر سے، اگر راکھی ساونت نے واقعی اسلام قبول کر لیا ہے، تو ان کا نکاح مفتی قوی سے ممکن ہو سکتا ہے۔ تاہم، یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا مفتی قوی کی والدہ اس شادی کی اجازت دیتی ہیں یا نہیں۔
راکھی ساونت اور مفتی قوی کی یہ خبروں میں آنے والی بات مذاق ہے یا حقیقت، اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔ تاہم، یہ معاملہ سوشل میڈیا پر خاصی توجہ حاصل کر چکا ہے اور لوگ اس پر مختلف آراء کا اظہار کر رہے ہیں۔