
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 فروری 2025 کے عام انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
پنجاب میں حکومت کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کیے جانے کے باوجود، پی ٹی آئی کارکنوں نے مختلف شہروں میں احتجاج کیا۔ اس دوران صوابی میں ایک بڑے جلسے کا بھی انعقاد کیا گیا۔
پنجاب میں گرفتاریوں کا سلسلہ
ملتان میں پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی، سابق رکن اسمبلی زاہد بہار ہاشمی اور دلیر مہار کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں پل چھٹہ کے علاقے سے حراست میں لیا گیا۔
اس کے علاوہ، مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالنے کی پاداش میں پی ٹی آئی کے 10 سے زائد کارکنان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
آزاد کشمیر میں احتجاج اور گرفتاریوں کی کارروائی
مظفرآباد میں پی ٹی آئی کارکنوں نے آزادی چوک میں احتجاج کرنے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے متعدد کارکنان کو گرفتار کر لیا۔
پی ٹی آئی کے اہم رہنما اور آزاد کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق گرفتاری سے بچنے کی کوشش میں پولیس کی حراست سے فرار ہو گئے۔ پولیس نے انہیں ایک کارکن کی گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی، لیکن ڈرائیور نے پولیس کے سوار ہونے سے پہلے ہی گاڑی بھگا دی۔ پولیس اہلکار گاڑی کے پیچھے پیدل دوڑتے رہے، تاہم کچھ دیر بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
اسسٹنٹ کمشنر مظفرآباد کے مطابق، خواجہ فاروق کو گھر پر نظر بند کر دیا گیا ہے، جبکہ احتجاج میں شامل 16 مزید کارکنان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی
دوسری جانب، پی ٹی آئی نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ موجودہ حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
یہ احتجاج اس بات کا اظہار ہے کہ پی ٹی آئی اپنے موقف پر قائم ہے اور وہ انتخابات کے بعد کی صورتحال کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔
Please Wait…