
لاہور: صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل سے نکلنے کے لیے تمام ممکنہ کارڈز کھیل چکے ہیں، لیکن اب ان کے پاس صرف شرمندگی کے ساتھ معافی مانگنے کا آپشن باقی رہ گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی ہر چال ناکام ہوچکی ہے، اب انہیں اپنی ماضی کی غلطیوں پر شرمندہ ہو کر قوم سے معافی مانگنی چاہیے
پی ٹی آئی کی قیادت پر تنقید
عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا:
“پی ٹی آئی کی قیادت یا تو ذہنی دباؤ میں ہے یا جان بوجھ کر حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آپ کے لیڈر نے صرف خط نہیں، بلکہ کھلا این آر او مانگا ہے، جو انہیں نہیں ملے گا
انہوں نے مزید کہا کہ جن شخصیات کو عمران خان نے مدد کے لیے خط لکھا تھا، انہوں نے اسے پڑھنے سے پہلے ہی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔
نواز شریف اور مریم نواز سے بغض رکھنے والا ٹولہ ناکام ہوچکا
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز سے بغض رکھنے والے مخصوص افراد ناکامی کے خوف میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ وہی لوگ جو کل تک “ہار نہیں مانیں گے” کے دعوے کر رہے تھے، آج منتیں اور خوشامد کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کا بیانیہ مکمل طور پر فلاپ ہوچکا ہے اور ان کے اپنے لوگ بھی انہیں چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
جیل میں عمران خان کی صحت بگڑ چکی ہے؟
عظمیٰ بخاری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جیل میں عمران خان کی ذہنی اور جسمانی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق عمران خان کا بلڈ پریشر خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور وہ سنسناہٹ کے مرض میں مبتلا ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ جیل کی دیواروں نے عمران خان کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت بھی ختم کر دی ہے۔
حقیقی آزادی کا نعرہ صرف ایک ڈرامہ تھا
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کی حقیقی آزادی کا نعرہ صرف ایک ڈرامہ تھا، جو عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے لگایا گیا تھا۔
“اب وہی شخص مکمل ذہنی دباؤ کا شکار ہوچکا ہے، جو کبھی عوام سے انقلاب لانے کا وعدہ کر رہا تھا
نتیجہ: عمران خان کے پاس صرف معافی کا راستہ باقی
عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ عمران خان کے پاس اب جیل سے نکلنے کے لیے کوئی اور حربہ باقی نہیں، سوائے اس کے کہ وہ اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں اور معافی مانگیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے عمران خان کو سیاست سے مکمل کنارہ کش ہو جانا چاہیے تاکہ پاکستان استحکام کی طرف بڑھ سکے۔